Wazifa dua ki aik qisam hai jis mein koi fard chand din tak allah ko apni madad ke liye pukaarta hai. Is post mein aap ko wazifa ki asal haqeeqat batayi gayi hai is ke ilawa wazifa ke hawalay se jo afraad ghalat fehmi ka shikaar hain un ke tamam sawalaat ka sahih jawab bhi aap ko is artical se haasil hoga. Lehaza is post ko achay se samajhney kay baad hi koi bhi wazifa karen insha allah aap ka dil zaroor roshan hoga .
What Is Wazifa In Urdu
وظیفہ دعا کی ایک قسم ہے جس میں کوئی فرد چند دن تک مسلسل اللہ کو اپنی مدد کے لئے پکارتا ہے ۔ اور جب فرد کو اللہ کی مدد حاصل ہو جاتی ہے تو اس سے فرد کی پریشانی دور ہو جاتی ہے ۔
انسان کی پریشانی دور ہونے کی دو وجوہات ہیں اور اس حوالے سے دو اہم نظریات بھی موجود ہیں جس کو سمجھنا ہر فرد کے لئے شائد ضروری ہے ۔ اس آرٹیکل میں ہم نے اپنی ذاتی تجربات کی روشنی میں وظیفہ کی اصل حقیقت آپ پر واضع کی ہے ۔ لیکن جو بات آپ کو ہمارئے آرٹیکل سے سمجھ آئے اسے اپنانے سے پہلے آپ کسی عالم دین سے بھی مشورہ کر لینا تاکہ کسی قسم کی پریشانی نہ آئے ۔
جیساء کہ ہم نے پہلے بتایا کہ وظیفہ اللہ کو مسلسل پکارنے کا نام ہے تاکہ فرد کی پریشانی دور ہو ۔ یہ بات قدرتی ہے کہ جب وئی انسان پریشان ہوتا ہے تو وہ اللہ کو ضرور یاد کرتا ہے ۔ ہمارئے نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم بھی جب پریشان ہوتے تو وہ یاحی یا قیوم برحمتک استغیث پڑھتے ۔
وظیفہ کرنا کوئی غلط بات نہیں کیونکہ وظیفہ اللہ کو پکارنے کا نام ہے لہذا کوئی بھی فرد کسی دوسرے فرد کو اللہ کا ذکر کرنے سے منع نہیں کر سکتا ۔
یاد رہے کہ روزانہ نبی پاک کی ذات اقدس پر 10 مرتبہ درود پاک پڑھنا ، نماز کے بعد تسبیح فاطمہ پڑھنا ، فرض نماز کے بعد ایت الکرسی پڑھنا ، جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھنا ، رات کو سورہ ملک پڑھنا یہ سب وظائف نہیں تو کیا ہیں ۔ اور جو بیان کیا گیا ہے سب کے بارے میں حدیث مبارکہ موجود ہے ۔
Wazifa Meaning ?
وظیفہ ایک دعا ہے اور وظیفہ کا معنی اور مفہوم ہم نے اوپر والے پیراگراف میں آپ پر واضع کر دیا ہے ۔
Dua Aur Wazifa Me Farq ?
دعا اور وظیفہ میں فرق یہ ہے کہ دعا انسان کسی بھی وقت اللہ کی بارگاہ میں کر سکتا ہے جب کہ وظیفہ ایک ایسی دعا ہے جس میں انسان اپنے آپ کو چند دن کے لئے پابند کر کے مسلسل اللہ کو پکارتا ہے ۔
دعا صرف اللہ کی بارگاہ میں کی جاتی ہے جبکہ وظیفہ جو دعا ہے وہ بھی اللہ کی بارگاہ میں ہی ہے لیکن اس میں انسانی ذہن اور لاشعور کی صفائی کے لئے کچھ نفسیات کو بھی استعمال کیا جاتا ہے جس سے ذیادہ تر انسان نا واقف ہیں لہذا یہی راز اس پوسٹ میں آپ پر ظاہر کیا جارہا ہے ۔
Wazifa Karne Ka Maqsad ?
سبھی اولیاء قرآنی وظائف کرتے رہے ہیں اور مریدین کو بھی وظائف کرنے کا کہتے ہیں اس کی دو بڑی وجوہات تھی ۔ پہلی وجہ تو یہ تھی کہ وظائف کروانے کی وجہ سے وہ مرید گناہوں سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرتے تھے کیونکہ اولیاء اللہ نے وظائف کی شرائط ہی ایسی رکھی تھی کہ کسی بھی صورت ان سے شرعی احکامات کی پابندی نہ چھوٹے اور اس طرح اولیاء اللہ اپنے مریدوں کی نفسیاتی طور پر اصلاح کرتے تھے اور آہستہ آہستہ وہ مرید تمام شرعی احکامات کی پابندی کرنے کے عادی ہو جایا کرتے تھے ۔ وظیفہ کا مقصد محض نفسیاتی طور پر مسلمانوں کی اصلاح کرنا نہیں تھا بلکہ وظیفہ کے دوران جو قرآنی آیات پڑھی جاتی مریدین کو وہ بھی یاد ہو جاتی ، ان قرآنی آیات میں جو احکامات ہوتے ان پر بھی مریدین عمل پیرا ہوتے اور ان پر وظیفہ کے دوران ورد کی جانے والی آیات کا روحانی فیض بھی ظاہر ہوتا ۔
کیونکہ کہ حدیث مبارکہ کے مطابق قرآن کا ایک حرف پڑھنے سے 10 نیکیاں ملتی ہیں اور 10 گناہوں کی معافی ملتی ہے اور 10 درجات بھی بلند ہوتے ہیں اور جب کسی فرد کے گناہ کم ہو جاتے ہیں تو اس پر اللہ کا فیض ضرور جاری ہوتا ہے یعنی اس فرد کی دعا اللہ کی بارگاہ میں ضرور پوری ہوتی ہے ۔
Wazifa Se Dar Laghna
بعض لوگوں کو اس بات پر پختہ یقین ہوتا ہے کہ وظیفہ کے دوران اکثر جنات اور شیاطین نظر آکر فرد کو ڈراتے ہیں جسکی وجہ سے بعض لوگ پاگل ہو جاتے ہیں اور بعض کو تو دل کا دورا پڑھ جاتا ہے جسکی وجہ سے ان کی موت واقع ہو جاتی ہے ۔ معاشرے میں وظیفہ کے حوالے سے ایسی بہت سی کہانیاں موجود ہیں بلکہ ذیادہ تر لوگ اسی بات پر یقین رکھتے ہیں کہ وظیفہ کی وجہ سے لوگ پاگل بھی ہو جاتے ہیں ۔ ہمارےمشاہدات کے مطابق ایساء حقیقت میں بہت سے افراد کے ساتھ ہوا بھی ہے اور اسی وجہ سے لوگوں کو کہنا ہے کہ وظیفہ کسی کامل فرد کی اجازت سے شروع کرنا چاہئیے ۔
اب ہم آپ کو اس غلط نظریہ کی حقیقت کے بارے میں بتاتے ہیں ۔ سب سے پہلے تو یہ بات یاد رکھیں کہ وظیفہ اللہ کی عبادت ہے آس کے لئے اجازت کی ضرورت نہیں ۔ اگر فرض عبادات اور رزق حلال کمانے کے بعد آپ کے پاس وقت ہو تو آپ وظیفہ کر سکتے ہیں لیکن بزرگوں نے رزق حلال کو وظیفہ سے افضل عبادت کہا ہے ۔
اب رہی بات کہ وظیفہ کے دوران ڈرنے کی تو جو فرد وظیفہ کو سمجھے بغیر وظیفہ کرے گا تو اس کو ڈر تو لگے گا ۔
اب ڈر کیا ہے ؟ اصل میں وظیفہ کے دوران محسوس ہونے والا ڈر محض نفسیاتی ہوتا ہے اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ۔ آپ نے بچپن سے آج تک جنات ، چڑیل اور بھوتوں کی جو جو کہانی سنی ہیں یا آپ کے ذہن نے بھوتوں کے بارے میں جو جو خیالات اخذ کیے ہیں وہ سب آپ کے لاشعور میں موجود ہیں ۔ اصل میں وظیفہ ایک پابندی سے کیا جانے والا عمل ہے دوسرے الفاظ میں ہم وظیفہ کو مراقبہ کی ایک قسم کہتے ہیں ۔ جب کوئی بھی عمل پابندی سے کیا جائے تو اس سے انسان کے لاشعور کو حرکت ملتی ہے لہذا انسان کے لاشعور میں جوو فضولیات موجود ہوتی جن میں ڈر ، خوف ، برُی حرکات ، بڑے کام اور سب بری سوچیں انسانی ذہن سے خارج ہونا شروع ہو جاتی ہیں ۔ اور یہی سوچیں انسان کو وظیفہ کے دوران غنودگی کے عالم میں دیکھائی دیتی ہیں ۔ دوسرے الفاظ میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ وظیفہ کے دوران انسان کا برین واش ہو رہا ہوتا ہے ۔
جب کوئی انسان اپنے گھر کا گٹر صاف کر رہا ہو تو اسے بد بو تو ضرور محسوس ہوگی ۔ اسی طرح آپ کے ذہن میں ڈر ، خوف ، محبت ، نفرت اور برے خیالات موجود ہیں جو کہ وظیفہ کے دوران آپ کے ذہن سے خارج ہوتے ہیں لہذا اس اخراج کے دوران آپ کو ڈر ، اور خوف محسوس ہو سکتا ہے ۔
اس کے علاوہ ہم لوگ جب وظیفہ شروع کرتے ہیں تو ہمارا ذہن یہ سوچنا شروع کردیتا ہے کہ کہیں بھوت نہ آجائے ۔ اب بھوت کو سوچتے ہیں آپ کے ذہن میں بچپن سے جوانی تک بھوتوں کے حوالے سے جو ڈیٹا ہوگا آپ کا ذہن سے اخذ کرلے گا اور جسے ہی آپ پر غنودگی طاری ہوگی آپ کو بھوت کے حوالے سے کچھ نہ کچھ دیکھائی یا سنائی ضرور دے گا جو کہ صرف نفسیاتی ہے اور اس کا حقیقت سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ۔
شائد اسی وجہ سے بزرگوں نے وظیفہ کرنے سے پہلے اجازت طلب کرنے پر زور دیا تاکہ کسی طالب کو وظیفہ کے حوالے سے صحیح رہنمائی حاصل ہو سکے ۔
یاد رہے کہ جب تک انسان کو نفساتی یا ذہنی عوامل کے بارے میں ضروری معلومات کا شعور نہیں ہوتا وہ روحانیت کی گاڑی پر نہیں چڑھ سکتا
Hisar Kya Hota Hai ?
حصار اس دائرے کو کہتے ہیں جو اکثر لوگ وظیفہ کرنے سے پہلے اپنے گرد لگاتے ہیں ۔ تاکہ جنات ، بھوت یا کوئی شیطان اس دائرے کے اندر نہ داخل ہو سکے ۔ ہمارا خیال ہے کہ حصار کرنا شائد فرد کے ایمان کی کمزوری ہے کیونکہ آپ وظیفہ کے دوران اپنے رب کو پکارتے ہیں اور خود سوچیں کہ سپر پاور کو پکار رہیں ہیں اور جب انسان اللہ کو پکارتا ہے تو وہ اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہوتا ہے اور کائنات کے کس شیطان کی انتی ہمت ہے کہ آپ اللہ کے کنکشن میں ہوں اور کوئی آپ کو نقصان دے جائے ۔
مطلب ہم نے پہلے بھی آپ کو سمجھا دیا تھا کہ وظیفہ کے دوران اگر کوئی غیر مری مخلوق آپ کو دیکھائی دیتی ہے وہ محض آپ کا خیال ہے اور دوسرا مطلب بھی آپ اپنے یقین کا حصہ بنائیں کے جب آپ اللہ و پکارتے ہیں تو آپ اس وقت اللہ کی پناہ میں ہوتے ہیں ۔ اور اللہ کی پناہ میں رہ کر ڈرنا ایمان کی کمزوری ہے ۔ اس لئے وظیفہ کرنے سے پہلے حصار کرنا کوئی ضروری شرط نہیں ۔
امید ہے کہ وظیفہ کی حقیقت کے بارے میں آپ کو چند باتیں سمجھ آئی ہوں گی ۔ اس کے علاوہ وظیفہ کے بارے میں آپ کا کوئی سوال ہو تو آپ ہمیں میسج کریں انشاء اللہ آپ کے ہر سوال پر ہم تٖفصیلی آرٹیکل ضرور دیں گے ۔